لومڑی نے کہا حضور والا گدھا آپ اس وقت کھائیں۔ ہرن شام کو تناول فرمائیں اور خرگوش سے صبح ناشتہ فرمائیں۔ شیر اس تقسیم سے بہت خوش ہوا اور کہنے لگا ایسی بہترین تقسیم تم نے کس طرح سیکھی؟ لومڑی نے مسکرا کر کہا بھیڑیے کے بُرے انجام سے۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! بندہ ماہنامہ عبقری کا مستقل خریدار ہے میں نے اس شمارے سے بہت فیض حاصل کیا ہے۔ پہلی مرتبہ بچوں کیلئے ایک مضمون ارسال کررہا ہوں۔ اللہ رب العزت آپ کی حکمت و صحت علاج معالجے کے علاوہ دینی روحانی علمی و قلمی اورملک و ملی خدمات کوقبول فرمائے۔ آپ کے علم و عمل میں برکتیں عطا فرمائے تاکہ دکھی انسانیت کیلئے آپ کا فیضان جاری و ساری رہے۔ آمین۔ پیارے بچو!لومڑی بہت ہوشیار، چالاک اور ذہین و مکار جانور ہے یوں تو کتابیں لومڑیوں کی ذہانت‘ مکاریوں اور چالاکیوں کے واقعات سے بھری پڑی ہیں لیکن عبقری کے قارئین بچوں کی دلچسپی کے پیش نظرپانچ واقعات پیش کررہا ہوں:۔ 1۔ شیر بھیڑیا اور لومڑی مل کر تینوں شکار کو نکلے‘ تینوں نے ایک گدھا‘ ہرن اور ایک خرگوش شکار کیا۔ شیر نے بھیڑیے کو شکار تقسیم کرنے کا حکم دیا۔ بھیڑیے نےکہا: بادشاہ سلامت گدھا آپ کا‘ ہرن میرا اور خرگوش لومڑی کا۔ شیر کو غصہ آگیا اسے یہ تقسیم پسند نہ آئی۔ غضبناک ہوکر بھیڑیے کو تھپڑ دے مارا اور ہلاک کردیا۔ پھر لومڑی سے کہا کہ اب تم شکار تقسیم کرو۔ لومڑی نے کہا حضور والا گدھا آپ اس وقت کھائیں۔ ہرن شام کو تناول فرمائیں اور خرگوش سے صبح ناشتہ فرمائیں۔ شیر اس تقسیم سے بہت خوش ہوا اور کہنے لگا ایسی بہترین تقسیم تم نے کس طرح سیکھی؟ لومڑی نے مسکرا کر کہا بھیڑیے کے بُرے انجام سے۔ 2۔امام شافعی نے ایک مقام پر تحریر فرمایا ہے کہ دوران سفر ایک مرتبہ کھانے کیلئے ہم نے دومرغیاں منگوائیں‘ بھنی ہوئی مرغیاں دسترخوان پر رکھ کر ہم نماز مغرب پڑھنے میں مصروف ہوگئے‘ اسی اثناء میں ایک لومڑی آئی اور ایک مرغی اٹھا کر لے گئی۔ نماز پڑھ کر ہم نے بہت افسوس کیا۔ اتنے میں وہی لومڑی منہ میں مرغی اٹھائے آئی اور اسے کچھ دور رکھ کر چلی گئی۔ ہم اس مرغی کو اٹھانے کیلئے دوڑے تو اسی لومڑی نے دوسری جانب سے وار کر کے دوسری مرغی بھی اٹھالی اور رفو چکر ہوگئی۔ اس کے بعد ہم نے پہلی مرغی کی طرف توجہ کی جو لومڑی پھینک کر گئی تھی تو ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ دراصل وہ مرغی نہیں تھی ایک بوسیدہ کپڑا تھا جس کو لپیٹ کرمرغی کی شکل بنادی گئی تھی گویا اس چال سے لومڑی ہماری دونوں مرغیاں لے گئی اور ہم ہاتھ ملتے رہ گئے۔ 3۔ ایک دفعہ جنگل کا بادشاہ شیر بیمار ہوگیا۔ سارے جانور اس کی عیادت کو آئے لیکن لومڑی حاضری نہ دے سکی۔ قریب بیٹھے بھیڑیے نے اس کی چغلی کھائی جس سے شیر ناراض ہوگیا کچھ دنوں بعد لومڑی آئی تو شیر نے گرج کر لومڑی کو کہا کہ تو میرا حال پوچھنے کیوں نہیں آئی ؟لومڑی نے عرض کیا: حضور میں آپ کا علاج تلاش کرنے میں مصروف تھی شیر بولا :پھر تم نے کیا علاج ڈھونڈا۔ لومڑی نے عرض کی آقا بھیڑیے کی ٹانگ کی ہڈی آپ کے مرض کا شافی علاج ہے۔ چنانچہ شیر نے بھیڑیے کی ٹانگ پر پنجہ مار کر اس کی ہڈی کا بھیجا نکال کر کھایا۔ بھیڑیا زخمی ہوکر لومڑی کے ساتھ باہر نکلا تو راستہ میں لومڑی نے بھیڑیے کو کہا کہ یادرکھنا آج کے بعد بادشاہوں کے پاس بیٹھو تو ذرا سوچ سمجھ کر بات منہ سے نکالو۔ 4۔ایک مرتبہ شیر بوڑھا ہوگیا اور شکار کرنے کے قابل نہ رہا۔ اس نے یہ حیلہ کیا کہ بیمار بن کر غار میں بیٹھ گیا۔ جو بھی جانور عیادت کیلئے آتا حملہ کرکے اس کو کھاجاتا۔ ایک دن لومڑی شیر کا حال پوچھنے آئی تو غار کے دروازے پر کھڑے کھڑے ہی شیرکا حال پوچھنے لگی۔ شیر نے گرج کر کہا گستاخ اندر کیوں نہیں آتی؟ لومڑی بولی کہ بادشاہ سلامت اس لیے اندر نہیں آتی کہ غار کے دروازے پر اندر جانے والوں کے نشان توموجود ہیں لیکن اندر سے سلامت آنے والوں کا کوئی نشان موجود نہیں۔ 5۔ شدید بھوک لگنے پر لومڑی اپنا پیٹ بھرنے کیلئے شکار کو پھانسنے کی خاطر حیلے بہانے اور مکرو فریب کے طریقے اختیار کرتی ہے۔ وہ اس طرح کہ زمین پر لیٹ کر اپنی آنکھوں کی پتلیاں پھیر لیتی ہےتاکہ دیکھنے والے یہ خیال کریں کہ وہ مرگئی ہے۔ اس حالت میں جب کوئی جانور اس کے قریب آتا ہے تو اسے غافل پاکر جھپٹ کر اس کا شکار کرلیتی ہے۔ لومڑی کے بدن میں چچڑیاں پڑجائیں تو ان سے جان چھڑانے کیلئے اپنے جسم کے کچھ بال نوچ کر ہاتھ میں پکڑلیتی ہے اور آہستہ آہستہ پانی میں داخل ہونا شروع کردیتی ہے چچڑیاں پانی سے بچنے کیلئے اس کے بالائی جسم کی طرف بڑھنے لگتی ہیں چلتے چلتے وہ اس کے ہاتھ میں پکڑے بالوں کے گچھے میں آجاتی ہیں آخر میں لومڑی بالوں کو پانی میں پھینک دیتی ہے اور خود خشکی پر آجاتی ہے اور یوں چچڑیوں سے اپنی عقلمندی سے نجات حاصل کرلیتی ہے۔ علاوہ ازیں لومڑی اپنے بچوں کو بھیڑیے سے بچانے کیلئے ان کے پاس پیاز کے پتے رکھ دیتی ہے جن کی بو کی وجہ سے بھیڑیے بچوں کے قریب نہیں آتے۔ (ماخذ: حیاۃ الحیوان‘ عجائب الحیوانات‘ کنزالمفردات)
محمد اصغر مجددی‘ دیپالپور
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں